Saturday 20 October 2018

🔴حدیث سیدنا عمار رض اور علامہ ابن تیمیہ کی تصریح 🔴



🔴حدیث سیدنا عمار رض اور علامہ ابن تیمیہ کی تصریح 🔴

علامہ تقی الدین احمد بن تیمیہ الحنبلی حدیث تقتل عماراً الفئة الباغية نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں :

اور یہ حدیث بھی حضرت علی ع کی امامت کی صحت پر اور آپ کی اطاعت کے واجب ہونے پر دلالت کرتی ہے اور بیشک آپ کی طرف بلانے والا جنت کی طرف بلانے والا تھا اور آپ کے خلاف جنگ کی طرف بلانے والا آگ کی طرف بلانے والا تھا ،اگرچہ وہ تاویل سے کام لے رہا تھا اور یہ حدیث دلیل ہے کہ حضرت علی ع کو جنگ کرنا جائز نہیں تھا اسی بنا پر آپ کے خلاف جنگ کرنے والا خطا کار ٹھرا ، اگرچہ وہ تاویل کرنے والا تھا یا بلا تاویل باغی تھا ، اور یہ دوسرا قول ہمارے اصحاب حنابلہ کے نزدیک صحیح ترین قول ہے ، یعنی حضرت علی ع کے خلاف جنگ کرنے والے کو خطا کار قرار دینے کا حکم ، اور یہی آئمہ فقہاء کا مذہب ہے ۔ انہوں نے اسی تاویل کرنے والے باغیوں کے خلاف جنگ کی بنیاد رکھی ہے ۔ 

لیکن امام یحیی بن معین نے مولا علی ع کی سیرت سے تاویلی باغیوں کے خلاف جنگ کی دلیل لینے پر امام شافعی پر اعتراض کیا اور کہا : کیا حضرت طلحہ اور زبیر کو باغی قرار دیا جائیگا ؟ امام احمد نے ان کی تردید میں ارشاد فرمایا : تم پر افسوس ہے بھلا اور کونسی چیز ہے جس کی یہاں گنجائش ہو ؟ یعنی اگر امام شافعی حضرت علی ع کی سیرت کی پیروی نہ کرتے تو ان کے پاس خلفاء راشدین میں سے کوئی اور نمونہ نہیں تھا۔ 

مجموعہ الفتاوی ۔ ج 1 ۔ ص 730 ۔ طبع مصر 

پیش کش : 

📚مكتبة الامام سيدنا حسن المثنى ( ع)📗

✏اشراف : سید حسنی الحلبی




No comments:

Post a Comment