Monday 7 January 2019

🔹️مروان ، گستاخ رسول اللہ ع ،امام علی ع ، سیدہ فاطمہ ع، حسنین کریمین ع 🔹️


ابن حجر مکی لکھتے ہیں کہ ایک روایت ایسی ہے کہ جس کے راوی ثقہ ہیں ۔
روایت ہے کہ مروان جب مدینہ منورہ کا حاکم بنا تو ہر جمعہ کو منبر پر مولا علی ع کو گالیاں نکالنے لگا ، اس کے بعد سعید بن عاص مدینہ کا گورنر بنا تو وہ گالیاں نہیں نکالتے تھے پھر مروان گورنر ہوا تو پھر سے مولا علی ع پر سب و شتم کرنے لگا ۔ امام حسن ع اس کو جانتے تھے اور خاموشی اختیار فرماتے تھے اور مسجد میں اقامت کے دوران تشریف لاتے تھے ۔ لیکن مروان امام حسن ع کی اس بردباری پر بھی رضامند نہ ہوا اور امام حسن ع کے گھر میں آپ کو اور آپ کی والدہ سیدہ فاطمہ ع کو برا بھلا سب و شتم کہلوا بھیجا ۔ ان بکواسات میں ایک بکواس یہ بھی تھی کہ تمھاری مثال خچر کی طرح ہے کہ اسے کہو تیرا باپ کون ہے تو کہے کہ میری ماں گھوڑی ہے ۔ ( معاذ اللہ )

امام حسن ع نے قاصد سے فرمایا کہ تم واپس چلے جائو اور مروان سے کہو کہ ہم تمھیں گالیاں دے کر جو کچھ تم نے کہا ہے اس کو مٹانا نہیں چاہتے ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ تمھارا اور ہمارا قیام رب کے ہاں ضرور ہوگا اگر تم جھوٹے نکلے تو اللہ سخت بدلہ لینے والا ہے ۔ بے شک مروان نے میرے جد امجد محمد رسول اللہ ع کی بڑی تعظیم کی کہ میری مثال خچر کی طرح بیان کرتا ہے ۔
قاصد جب وہاں سے جانے لگا تو امام حسین ع ملے اور بہت ڈرانے دھمکانے پر مروان کی بکواس اس نے ان کو سنائی ۔ امام حسین ع نے فرمایا :
مروان سے کہنا کہ تو بھی اپنے باپ اور قوم کی خبر لے اور میرے اور تمھارے درمیان نشانی ہے یہ ہے کہ رسول اللہ ع کی لعنت تمھارے 
دونوں شانوں کے مابین میں بن گئی ہے ۔

تطھیر الجنان ۔ ابن حجر مکی ۔ ص 180

🔹️یہ روایت سند حسن کے ساتھ المطالب العالیہ 4457 میں بھی موجود ہے ۔ 🔹️

انتخاب و ترجمہ : سید حسنی الحلبی