Saturday 20 October 2018

رسول اللہ ع کی وصیت ، جس کو ہم نے بھلا دیا ۔

رسول اللہ ع کی وصیت ، جس کو ہم نے بھلا دیا ۔

حدیث غدیر اور حدیث ثقلین 

جس کا میں(رسول ) مولا ،اس کا علی مولا

امام علی (ع) سے روایت ہے کہ بے شک نبی (ص) (مقام ) خُم میں ایک درخت کے پاس آئے پھر آپ (ص) علی (ع) کا ہاتھ پکڑ کر باھر تشریف لے آئے ،فرمایا : کیا تم اس کی  گواہی نہیں دیتے کہ اللہ تعالی ٰ تمھارا رب ہے ? لوگوں نے کہا: جی ہاں! گواہی دیتے ہیں .آپ (ص) نے فرمایا : کیا تم اس کی گواہی نہیں دیتے کہ اللہ اور اس کو رسول تمھار ے نفسوں پر اولیت رکھتے ہیں اور تم اللہ اور اس کے رسول کو اپنے اولیاء سمجھتے ہو? تو لوگوں نے کہا: جی ہاں ! آپ  (ص) نے فرمایا : پس جس کا اللہ اور اس کا رسول مولا ہیں تو یہ (علی بھی) اس کے مولیٰ ہیں ،اور میں تمھارے درمیان وہ (چیز) چھوڑ کر جارہا ہوں ، اگر تم نے اسے پکڑا تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے: اللہ تعالی ٰکی کتاب ،جس کا ایک سرا اُس کے ہاتھ میں ہے اور ایک سرا تمھارے ہاتھوں میں ہے ، اور (دوسرے) میرے اھل بیت

(المطالب العالیہ ، ج 16،ص 142،حدیث:3943)

(مشکل الاآثار، ج 5 ، ص 13،حدیث:1760)

ابن حجر نے المطالب العالیہ میں حدیث غدیر کو نقل کرنے کے بعد کہا ہے کہ اس حدیث کی اسناد صحیح ہیں

المطالب العالیہ کے محقق نے روایت کی سند کو حسن درجہ کی قرار دیا ہے ۔ 

مشکل الاآثار کے  محقق شعیب الارنوووط  نے  حاشیہ میں اس حدیث کی سند کو حسن قرار دیا ہے

اھل حدیث کے عالم حافظ زبیر علی زئی نے اس حدیث کی سند کو حسن لذاتہ قرار دیا ہے 

(ماھنامہ الحدیث : شمارہ اپریل 2010)

کتبہ : سید حسنی الحلبی 
3 صفر 1440 ھجری یوم الجمعہ 
حرم مدنی ۔ مسجد نبوی شریف




No comments:

Post a Comment